نانگاپربت پر پولش کوہ پیماؤں کی بہادری عظمت اور قربانی کی داستان۔
تحریر اردو
آخری اطلاعات کے مطابق نانگاپربت پر موسم خراب
ہونے کی وجہ سے ریسکیو آپریشن روک دیا گیا ہے۔
الزیبتھ کو سخت محنت کے بعد نیچے بیس کیمپ پر
لایا گیا اور ہیلی کاپٹر الزبیتھ اور ریسکیو ٹیم کے چار کوہ پیماؤں کو لیکر سکردو روانہ ہوگیا ہے۔
پولش ٹام میکسوچ کو تمام تر کوشش کے باوجود نہیں بچایا جاسکا۔
سنو بلائنڈنس HACE اور فراسٹ بائٹ کے شکار میکسوچ کیلے خراب موسم منفی ساٹھ کی شدید ترین سردی میں بچنا ممکن نہیں رہا۔
میکسوچ ہمیشہ کیلے نانگاپربتکی برفوں میں دفن ہوگیا۔
اس بہادر ٹام میکسوچ کی عظمت کو جس نے پہلے چھ بار نانگاپربت کو سر کرنے کی کوشش کی مگر کامیاب نا ہوسکا اور ایسا مستقل مزاج کہ ہار ماننے کی بجائے بار بار آتا رہا اور بالآخر نانگاپربت سے اپنی محبت کا ثبوت جان پیش کرکے دیا۔
الزبیتھ نے 7400 میٹر کی بلندی سے ریسکیو کال کی تھی جس کے بعد ہنگامی طور پر ریسکیو آپریشن شروع کردیا گیا۔
الزبتھ نے بائیں پاؤں کی پانچوں انگلیوں میں فراسٹ بائٹ ہونے کے باوجود نیچے اترنے کا سفر جاری رکھا تھا۔
فراسٹ بائیٹ عموما ہاتھوں اور پاوں پر حملہ کرتا ہے۔ انگلیاں بے جان ہو جاتی ہیں اور ان پر دباو یا سردی کا اثر محسوس نہیں ہوتا۔
شروع میں متاثرہ عضو گرم ہوتا ہے اس میں سوجن آ جاتی ہے اور وہ خاصا نرم ہوتا ہے۔
کچھ عرصہ بعد بلسٹر بن جاتے ہیں جن کے اندر سرخی مائل اور پھر گہرے رنگ کا مائع جمع ہو جاتا ہے۔
عضو ٹھنڈا ہو جاتا ہے اور پھر آخر میں یہ حصہ بالکل بے حس ہو جاتا ہے۔
اس میں خون کا دورہ نہیں ہوتا اور بالاخر یہ حصہ مر جاتا ہے۔
دونوں کوہ پیما 7400میٹر پر پھنس گئے تھے۔
پھر الزبتھ جوکہ خود بھی فراسٹ بائیٹ کا شکار ہوچکی تھی میکسوچ کو 7280 میٹر تکنیچے لائی اور قدرے ہموار جگہ پر ٹینٹ لگاکر لٹا دیا اور خود مدد لانے کیلے اکیلی نیچےروانہ ہوگئی۔
الزبتھ نے آخری رابطہ 6671 میٹر پر کرکے بتایا کہ میں میکسوچ کیلے مدد حاصل کرنے نیچے آرہی ہوں۔ اس پورے ریسکیو میں سب سے خاص بات کےٹو کو سردیوں میں سر کرنے کیلے موجود پولینڈ کے ایڈم بیلیکی، جاروسلا بوتر، پیوترک تومالا اور روسی نژاد پولش ڈینس یوربکو کی ہمت بہادری جرات اور قربانی کی ہے۔
انہوں نے اپنے دوست میکسوچ کو ریسکیو کرنے کیلے اپنی مہم وقتی طور پر موقوف کردی۔
اور فوراً نانگا پربت پہنچ گئے۔ ہیلی نے انہیں 4900 میٹر کی بلندی پر اتارا اور چاروں بہادر جوان اپنی جان کی پرواہ نا کرتے ہوئے ساری رات سخت سردی میں نانگاپربت چڑھتے رہے۔
بہت کوشش کے باوجود انہیں میکسوچ نہیں مل سکا۔ اور وہ صبح دو سے چار بجے کے درمیان الزبیتھ کو لیکر واپس پہنچ گئے۔
سکردو سے الزبتھ کو اسلام آباد منتقل کرنے کی تیاریاں شروع ہوگئیں ہیں جبکہ ریسکیو کرنے والے چاروں عظیم کوہ پیما آج یا کل واپس کےٹو پر اپنی مہم دوبارہ شروع کردیں گے۔
دوسری طرف پولینڈ کے شہر وارسا کے ایکرپورٹر کے مطابق میکسوچ کی خبر آتے ہی پورے پولینڈ میں ریسکیو آپریشن چندہ کی مہم شروع کردی گئی اور ایک دن ایک لاکھ ڈالر جمع کرلئےگئے مگر میکسوچ اس سے پہلے ہی چلا گیا۔
کوہ پیمائی کی دنیا میں پولش کوہ پیماؤں کا شمار بہادر اور عظیم ترین کوہ پیماؤں میں ہوتا ہے۔
عظیم ترین پولش کوہ پیما جرزی ککوزکا سے شروع ہونے والا سفر ابھی جاری ہے۔
کسی بھی 8000 میٹر کی چوٹی کو سر کرنا کوہ پیما کی زندگی کا سب سے بڑا واقعہ ہوتا ہے۔
مہم کی تیاری ٹریننگ خرچہ کا انتظام کرنے میں سالوں لگ جاتے ہیں مگر ایڈم بیلیکی، جاروسلا بوتر، پیوترک تومالا اور ڈینس یوربکو کو جنہوں نے اپنی مہم چھوڑ کر قربانی کی عظیم مثال قائم کردی۔
No comments:
Post a Comment