1/08/2018

لسلام علیکم، زیر نظر تصویر میرے بیٹے ابراہیم کی ہے جسے دسمبر 2017 کے آخری ہفتے میں پیٹ درد اور بخار کی شکایت ہوئی ہم سمجھے کہ بچوں کو پیٹ درد اور بخار ہونا کوئی بڑی بات نہیں پھر ساتھ الٹیاں بھی ہوئیں تو ہم گھبرا گئے

This Products Not For Food


چونکہ اتوار کا دن تھا سو قریب کوئی ڈاکٹر دستیاب نہ تھا سو فوجی فاؤنڈیشن ہسپتال لے گئے وہاں ایمرجنسی میں موجود ڈاکٹر نے checkup کے بعد اس وقت الٹراساؤنڈ نہ ہونے کے سبب جنرل ہسپتال لے جانے کا کہہ دیا اور اشارہ دیا کہاپینڈکس کا کیس ہے ۔ 
ہم ابراھیم کو جنرل ہسپتال لے گئے جو اسوقت تکلیف 
سے کراہ رہا تھا جنرل ہسپتال میں ایمرجنسی میں موجود لیڈی ڈاکٹر نے روایتی سستی دکھاتے ہوۓ بد ہضمی کہہ کر ایک ٹیکہ ڈکلوران لگایا اور دوا لکھ کر گھر بھیج دیا

رات کو درد شدید ہونے پر چلڈرن ہسپتال لے گئے وہاں ڈیوٹی پر موجود لیڈی ڈاکٹر نے اٹھ کر دیکھنا بھی گوارہ نہ کیا اور فوڈ پوآئزن بتایا اور تین انجیکشن لگا دئے ہمارے کہنے کے باوجود بھی اس نے الٹراساؤنڈ نہیں کیا اور اپینڈکس چیک یا ایڈمٹ نہ کیا صبح تک صورت حال کنٹرول سے باہر تھی
ہم بجاے چلڈرن ہسپتال جانے اور تین انجکشن لگوانے جو کہ ڈاکٹر نے بتائے تھے کہ تین دن صبح شام لگنے ہیں بچے کو دوبارہ فوجی فاؤنڈیشن لے گئے وہاں پہنچتے ہی ابراھیم کو فوری طور پر ایڈمٹ کر لیا گیا فوری ٹیسٹ کئے گئے، بنا مزید تاخیر آپریشن تھیٹر میں لے گئے تاخیر کی وجہ سے اپینڈکس پھٹ چکا تھا ،اور بڑی آنت میں پتھر بھی تھا جسے Faecolith فائیکولتھ کہتے ہیں

خیر آپریشن کامیاب رہا اللّه کے فضل و کرم سے اور اللّه نے ہمارے بچے کو نئی زندگی دی اب آپ کو تصویر میں موجود ان سلانٹی ، کرکرے , بلے بلے دال چنا اور Lays Chips کی تباہ کاریوں سے آگاہ کریں

کہ اس مصیبت کے ہم پر آنے میں ان تینوں کا بڑا ہاتھ رہا Lays اور Kurkurayمیں پلاسٹک ہے جو بڑی آنت میں پتھر کی وجہ بنتا ہے فوجی فاؤنڈیشن ہسپتال لاھور بمقام بیدیاں روڈ کے سرجن ڈاکٹر طارق سعید نے ہی اس بات سے آگاہ کیا کہ ان اشیاء میں پلاسٹک شامل ہے

آپ ان سے تصیدق کروا سکتے ہیں ایک عرصے سے  کرکرے ، Lays اور سلانٹی اور کبھی بلے بلے دال چنا کھا رہا تھا تقریبا روزانہ ہی اور یہاں میں اعتراف کرتا چلوں کہ یہ ہماری شدید کوتاہی تھی

کہ ہم نے اسے نہیں روکا اور نتیجہ بڑی آنت میں پتھر کی صورت میں نکلا جو ان چیزوں کو تواتر کے ساتھ استعمال کرنے کی وجہ آھستہ آھستہ بڑھ رہا تھا اور اس کے سبب گینگرین بن گیا تھا۔

اللّه ہی کا کرم تھا ورنہ ہمارے پاس تو زندہ رہنے کی وجہ ہی نہ رہتی میری آپ سب سے ہاتھ جوڑ کر التجا ہے کہ خدا کے لئے اپنے بچوں کو ان تمام اور دیگر ایسی اشیاء سے دور رکھیں یہ کمپنیاں موت بانٹ رہی ہیں چند روپوں کی خاطر معصوم جانوںسے کھیل رہی ہیں

اور اللّه سے دعا ہے اللّه سرکاری ہسپتالوں میں موجود پلاسٹک کے ڈاکٹروں کو ہدایت دے اللّه آپ سب کے پیاروں کو اپنی حفظ و امان میں رکھے

آپ سب دوست احباب سے درخواست ہے کہ اس پوسٹ کو تشہیری خیال نہ کریں بلکہ معاشرتی اصلاح کیغرض سے share کریں

تاکہ ماں باپ بچوں کو یہ سب کھانے سے روکیں اور اگر کوئی صاحب ہمت ان سرکاری ہسپتال والوں کے کان کھینچ سکتا ہو تو ضرور کھینچے

آج ہمارا بچہ اس تکلیف سے گزرا ہے کل اللّه نہ کرے کسی اور کے بچے پر ایسا وقت آئے آمین

No comments:

Post a Comment